9 Rabiul Awal Jashan Eid-e-Shujja - Written majlis - Nohayforyou



*بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ*

*9 ربیع الاول*                               

*عیدی شجاع (عید زہرا(س)*                      


بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلا بِاللهِ الْعَلِيُّ
 الْعَظِيمِ وَصَلَّى اللهُ عَلى سَيِّدِنَا وَنَبِيِّنَا وَحَبِيبِ قُلُوبِنَا وَطَبِيْبِ نُفُوسِنَا وَشَفِيعِ ذُنُوبِنَا أَبِي الْقَاسِمِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَعَلَى الِهِ الطَّيِّبِينَ الظَّاهِرِينَ الْمَعْصُومِينَ وَلَعْنَةُ اللهِ عَلَى أَعْدَائِهِمْ أَجْمَعِينَ مِنْ يَوْمِنَا هَذَا إِلَى يَوْمِ الدِّين وَالْجَنَّةُ لِلْمُطِيْعِيْنَ وَالنَّارُ لِلْعَاصِينَ. 
عید الضحی ہے جذبہ عشق و چلن کی عید
پھر عید الفطر ہے جو زمین و ضمن کی عید
عید غدیر ہے نبی کے بدن کی عید
عید مباہلہ میں ہوئی پنجتن کی عید
(یہ دن جو آج کا ہے کیا ؟ 9 ربیع الاول)
 یہ دن جو آج کا ہے کچھ اتنا سعید ہے
 چودہ سے پوچھ لے کہ یہ چودہ کی عید ہے       
  (شاعر اہلبیتؑ شوکت رضا شوکت)

                                                                    آیت کریمہ…
                 وَأَنَّهُ هُوَ افْتَعَكَ وابكى (43)
 اور یہ کہ وہی ہے جس نے ہنسایا اور رلایا      
  (ہنساتا بھی ہے اور رلاتا بھی ہے)

    وانه هو أمَات وَاحْيَا 44
اور وہی ہے جو تمہیں مارتا بھی ہے اور زندہ کرتا ہے (سورہ النجم )

دین اسلام میں نہ فقط رونا ہے اور نہ فقط ہنسنا ہے بلکہ دین اسلام میں موقع سے رونا بھی ہے اور موقع سے ہسنا بھی ہے دو مینے
آٹھ دن تک آپ مسلسل ذکر اہل بیت عصمت و طہارت سماعت فوما رہے تھے لیکن آج بھی وہ جو ذکر ہے انداز کاملاً مختلف ہے روز جو
غم و حزن کی کیفیت ہوتی تھی اب وہ مسرت میں بدل چکی ہے۔
اب اس پر ایک سوال بھی پیدا ہوتا ہے اور لوگ یہ سوال کرتے ہیں
یہ کیا بات ہے کہ اتنے غم کو منا رہے تھے اور اچانک خوشی کو منانا شروع کر دیا 
عزیزان 
کل تک آپ مجالس کے لیے چاہے گھر ہی میں سہی سیاح لباس پہن رہے تھے آج ہمارے لباس کا رنگ بدل چکا ہے اب کوئی اس منظر کو دیکھے اور پس منتظر کو نہ جانتا ہو یقینا اسے حیرت ہوئی کہ ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ کل تک مضموم تھے اپنے سر اور سینوں کو پیٹ رہے تھے آج دفعتا کیا ہو گیا کہ خوشی سے نہال ہیں ایک فقرے میں عرض کر دوں تو اس انقلاب کو (تسلیم و اتباع ) کہتے ہیں یہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ نہ غم اپنا ہے نہ کوئی خوشی اپنی جو اہلیت کا غم ہے وہی ہمارا غم ہے جو اہلیت کی خوشی ہے وہی ہماری خوشی ہے یہ اس تسلیم و اتباع کو ظاہر کرتا ہے کہ چند لمحوں میں کیفیت انسان کی ایسے بدل جاتی ہے جو اب تک اس شدت کے ساتھ گریہ کر رہا تھا وہ اہلبیت کی خوشی میں ایسے خوش ہو جاتا ہے مودت
سے جھوم رہا ہوتا ہے ، یہ صرف ظاہر کا بدل جانا نہیں بلکہ دل کی کیفیت بدل جاتی ہے، یہ اطاعت اہلیت میں ڈوب جانا ہے۔
آج ہمارے آئمہ کے چہرے پر مسکراہٹ ہے تو ہر مومن کا چہرہ ہنستے ہوئے رشک گلاب بنا ہوا عزیزان! 
عید غدیر عید ولایت ہے اور عید زہرا عید برائت ہے اب میں عید زہرا کی روایت سنادوں جس میں باقائدہ اس عید کا ذکر ہے تفصیل کے ساتھ
 بحار الانوار میں علامہ مجلسی جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 120 احمد ابن اسحاق اس کا بیان ہے کہ میں چند ساتھیوں کے ساتھ امام حسن عسکری کی خدمت میں پہنچا مولا اپنے خادم سے کہتے تھے جتنا ممکن ہو سکے اتنا اچھا لباس پہنو اور گھر میں خوشبو کا
اہتمام کرو! احمد ابن اسحاق کہتے ہیں میں نے امام حسن عسکری سے پوچھا مولا آج کونسا خوشی کا دن ہے کہ آپ اتنے خوش ہیں اور مسرور معلوم ہوتے ہیں ! 
مولا جواب دیتے ہیں 
کونسا دن ہے کہ آج کے دن سے ذیادہ خوشی کا دن ہے اہلبیت کے لئے
 اور پھر امام فرماتے ہیں
 مجھ سے میرے بابا نے روایت کی ہے کہ

 9 ربیع الاول تھا حذیفہ یمانی رسول اللہ کی خدمت میں آیا حذیفہ یمانی کہتے ہیں ! جیسے ہی میں پہنچا میں نے دیکھا‎ مولا امیر المومنین بھی موجود میں اپنے بچوں کے ساتھ حسن و حسین اور پنجتن پاک میں سے چار ہی ہستیاں موجود ہیں) اور بڑا بہترین کھانا تناول فرما رہے ہیں اور معمولاً جن کے  گھر میں فاقے ہوتے تھے ابو طالب سوکھی روٹی کھا کر گزارہ کرتے تھے) وہ علی آج کے دن بہت اچھا کھانا کھا رہے ہیں اور ان سب کے چہروں پر مسکراہٹ تھی
( اگر آج کسی کے چہرے پر شکن بھی ہے تو آنے نہ دیجئے )
اور حضور اپنے دونوں فرزندوں حسن و حسین کو یہ کہتے تھے۔ اے بیٹا حسن حسین کھاؤ مبارک ہو تمہیں اس لیے کہ آج کا دن بہت بابرکت ہے کیونکہ یہ وہ دن ہے کہ آج کا دن اللہ ہلاک کردے گا (9 ربیع الاول کے دن) اپنے عدو (دشمن) کو اور تمہارے جد کے دشمن کو ہلاک کر دے گا اور آج کے دن تمہاری ماں کی دعا کو اللہ قبول کرلے گا
 (جس دن دعا زہرا قبول ہو جائے اس سے بڑا دن کو نسا ہو سکتا ہے  میں نہیں سمجھ سکتی !!)
یقینا آج کا دن وہ ہے کہ اللہ تمہارے شیعوں کے اعمال بھی قبول گا اور محبوں کے اعمال بھی قبول کرے گا آج کے دن اہلبیت کا سب سے بڑے دشمن کی شوکت ( دبدبہ ) پاش پاش کر دے گا ، آج کا دن وہ ہے امت اہلبیت کے فرعون کو موت آجائے گی حضرت حذیفہ نے تعجب سے سوال کیا یارسول اللہ کیا وہ آپکی امت میں سے ہو گا؟ جو آپ کی حرمت کو پامال کرے گا


حضورﷺ نے فرمایا !ہاں اے حذیفہ وہ میری امت میں سے ہے وہ میری امت کے منافقین میں سے ہے جبط ہے
 جبط اور طاغوت جن پر خدا نے لعنت بھیجنے کو کہا ہے
یہ وہ ہو گا کہ جو لوگوں پر الله کے راستے کو بند کر دے گا اور وہ اللہ کی کتاب میں تحریف معنوی کر لے گیا اور میری سنت کو بدل دے گا اور میرے بچوں کی میراث غصب کرلے گا ( جو مال اللہ نے ہم اہلبیت کے لیے حلال کیا ہے اسے غصب کرلے گا) وہ میری تکذیب کرے گا وہ میرے بھائی علی ابن ابی طالب کی تکذیب کرے گا حذیفہ کہتے ہیں! یا رسول اللہ آپ دعا کیوں نہیں کرتے اپنے پروردگار سے کہ وہ آپ کے دشمن کو آپ کی حیاتی میں ہلاک کردے حضور نے فرمایا ! یا حذیفہ میں نہیں چاہتا کہ اللہ نے جو قضا متعین کیا ہے اس کی قضا میں کوئی دخالت کروں لیکن میں نے اللہ سے یہ دعا مانگی ہے کہ ایک دن تو وہ قرار دے کہ جب اسکی جان کو قبض کر لیا جائے موت آجائے اسے تمام ایام پر اس دن کو فضیلت عطا کرے (تاکہ میرے شیعہ میرے محب میرے اہلیت خوش ہو جائیں) اور فرماتے ہیں ! اللہ نے مجھ پر وحی نازل کی ہے کہ میں اس شخص کو قیامت تک عذاب دوں گا اللہ نے ملائکہ کو حکم دیا ہے کہ ساتوں آسمانوں میں آج کے دن عید منائیں الله نے حکم دیا ہے کہ ایک کرسی کو نصب کیا جائے بیت المعمور کے سامنے کرسی پر بیٹھ فرشتے اس دن کو عید منائیں اور خوشی منائیں اور فرشتوں کو حکم دیا کہ اللہ کی حمد و ثناء کریں اور آپ کے شیعوں کے لیے استغفار کریں اور اللہ نے کرامًا کاتبین کو حکم دیا آج کے دن تین دن تک وہ آپ کے شیعوں کی خطائیں نہ لکھیں جب تک  کہ وہ توبہ نہ کرلیں (تین دن کی مہلت دیں)
اور اللہ نے وحی کی ! اے محمد آج کے دن میں نے آپ کے لیئے عید قرار دیا 
(آپ کے اہلیت آپ کی اتباع ، شیعہ ان کے لیے)
مجھے میری عزت و جلال کی قسم ! میں پسند کرتا ہوں جو کوئی آج کے دن عید منائے میں اسے اپنے تمام مخلوقات کے برابر اجر عطا کروں گا

 آپ نے فرمایا! اور میں شفاعت کروں گا اس کے اقرباء کی اور اسکی زی رحم کی اس کے مال میں اضافہ کردوں گا (اگر وہ آج کے دن اپنے اہل و عیال پر خرچ کرے گا اور اسے جہنم کی آگ بچالوں گا :
 حذیفہ کہتے ہیں ! یہ سب رسول اللہ سے میں نے سن رکھا تھا۔ میں نے دیکھا بعد از رسول خدا ایسے ہی ہوا کہ اہلیت کا حق غصب کیا گیا ان کی میراث چھین لی گئی ، بی بی فاطمہ کی تکذیب کی گئی (نعوذ باللہ من ذالک) اہلبیت کی گواہیوں کو جھٹلایا گیا۔  اور کتاب خدا میں معنوی تحریف کردی گیئ
 حذیفہ کہتے ہیں ! یہ سب ہوتا رہا یہاں تک کہ پھر ایک دن وہ آیا کہ جب رسول اللہ کی دعا قبول ہوئی منافق کو مارد گیا
حذیفہ کہتے ہیں ! اس دن میں پہنچا امیر المومنین کی خدمت میں تا کہ میں مبارک باد پیش کروں منافق کے قتل کے لیے جیسے ہی مولا علی نے مجھے دیکھا‎ تو مولا حذیفہ سے کہتے ہیں وہ دن یاد ہت  آج ہی 9 ربیع الاول تھا تم سید و سردار رسول الله کے پاس آۓ تھے جب میں اور میرے دو فرزند کھانا کھا رہے تھے۔
 حذیفہ کہتے ہیں! اے رسول اللہ کے بھائی مجھے وہ دن یاد ہے
مولا فرماتے ہیں ! خدا کی قسم یہ وہی 9 ربیع الاول کا دن ہے اس لیے کہ آج کا دن وہ ہے کہ آل رسول کی آنکھوں کو ٹھنڈک کردیا


مجھے اس دن کے بارے میں معلوم ہے 72 نام آج کے دن یہ ہیں! 
حذیفہ کہتے ہیں۔ مولا میں چاہتا ہوں آج کے دن وہ 72 نام مجھے بتلا دیں۔
مولا نے فرمایا ! یوم الا سراح راحت کا دن ہے 2)غموں کے دور ہو جانے کا دن ہے 3) آج دوسری عید غدیر ہے 18 والحجہ کو اور غدیر ثانی ہے 9 ربیع الاول کو عید غدیر سے بڑھ کر کوئی عید ہے نہیں تمام عیدوں کی عید ہے اس دن کی خوشیوں کو مکمل کرنا چاہتے ہیں تو اُس عید کے دن کو اس دن سے ملا کر دیکھیئے غدیر وہ ہے جس دن دین مکمل ہوا ہے اور عید زہرا وہ دن ہے جس دن غدیر مکمل ہوئی ہے توحید کا عقیدہ ہی پورا نہیں ہوتا جب تک حُب اور بغض نہ ہو اللہ کی خاطر محبت اللہ کی خاطر بغض اور یاد رکھیئے گا اپنے آپ کو ایسے موڑ میں نہ لائے گا 
( کبھی بھی زندگی میں)
 جب آپ کے دل میں دشمن خدا اور رسول اور دشمن علی و بتول کے لئے ذرہ برابر بھی ہمدردی پیدا ہونے لگے) مولا علی حزیقہ سے کہہ رہے ہیں ! آج خیر وعافیت کا دن ہے (3) برکت کا دن ہے (4) انتقام کا دن ہے  آج اللہ کی سب سے بڑی عید کا دن ہے ، آج دعاؤں کی قبولیت کا دن ہے۔ آج عظیم ترین کامیابیوں کا دن ہے 8 وفائے عہد کا دن ہے سیاه لباس اتار دینے کا دن ہے آج ظالم کی ندامت کا دن ہے آج اسلامی شوکت کے ٹوٹ جانے کا دن ہے ، غموں کی نفی کا دن ہے (12) عبادتوں کا دن ہے (13) آج ایک دوسرے کی زیارت کا دن ہے(14) ہمارے شیعوں کے خوش ہونے کا دن ہے (13) قدرت پروردگار کے اظہار کا دن ہے۔ (17) آج کا دن وہ ہے کہ گمراہی کے ستون گرجائیں گے 18) آج فرعون پر بنی اسرائیل کی کامیابی کا دن ہے (19) آج سب سے بڑی زکوۃ نکالنے کا دن ہے (20) آج کے دن اللہ ہمارے شیعوں کے اعمال قبول کرتا ہے 21) منافق کے قتل ہونے کا دن ہے 22 ، وقت معلوم کا دن ہے شیطان کو بھی وقت معلوم تک مہلت دی تھی 22 آج اہلبیت کی خوشی کا دن ہے ( آج کا دن وہ ظالم اپنے ہاتھوں کو چبائے گا (23) آج کے دن منافقوں کے سلطان کے مرنے کا دن ہے 24 آج مومنین کے استراحت کا دن ہے 25 آج مباہلہ کا دن ہے  26) آج خوشیوں میں آج شاہد و مشھود کا دن ہے جھوم اٹھنے کا دن ، " آج رازوں کے کھل جانے کا دن ہے 27) آج مورت …… ، 28) آج مظلوم کی نصرت کا (29 آج محبت کا (30) اعمال کے پاک ہونے ۔۔۔۔ 31 بدعتوں کے بے نقاب ہونے " " .32) آج گناہان کبیرہ سے بچنے کا دن ہے۔ (33) آج نصیحت کرنے کا۔۔ ، 34) آج عبادت کرنے " 
 حدیقہ کہتے ہیں میں مولا کے پاس سے اٹھا جب مولا نے 72 نام فرمادیے حذیفہ کہتے ہیں میں نے اپنے دل میں یہ خیال کیا اگر میں افعال خیر یعنی نیکیوں کے کاموں میں سے کچھ بھی اگر انجام نہ دے سکوں اور کوئی ثواب بھی میرے نامہ اعمال میں نہ لکھا جائے
مگر یہ کہ مجھے اس دن کی فضیلت حاصل ہو جائے تو میں اپنی آخری آرزو تک پہنچ جاؤں۔ 
جب عید کا دن ہوتا ہے تو عیدی لی بھی جاتی ہے اور دی بھی جاتی آج کے دن عیدی لیں بھی اور عیدی دیں بھی کسی سے عیدی لیں کس کو عیدی دیں؟ 


عرض یہ ہے کہ جس بی بی سے آج کا یہ دن منسوب ہے اس بی بی سے عیدی لیں اور جو جو اس بی بی کے چاہنے والے ہیں ان تک عیدی دیں کیسے دیں عیدی اور کیسے لیں عیدی 
بہت سادہ سی بات ہے تولہ بھی اختیار کیجئے اور اہلیت کے دشمنوں برائت بھی اختیار کیجئے سب سے بڑی عیدی ہوگی ! اس لئے کہ حضور نے فرمایا ! ایک شخص آیا حضور کے پاس آیا کہتا ہے کے میں آپ کی خدمت میں صلوات تحفہ پیش کرتا ہوں تو حضور نے فرمایا ! میرے جانب سے بھی تمہیں ہدیہ اور عیدی ملے گی جب تم مجھے میدان محشر ملو گے!! ہمارا تحفہ ہے ان کے لیے درود! 
بہت سے لوگ یہ رسمی لیتے ہیں لیکن عام طور پر بڑی چیزوں سے متاثر ہوتا کتنا بڑا عمل کر لیں ہمارا اعمال نامہ ہلکا ہی رہے گا جب کے ایک عمل شامل نہ ہو
حضور نے فرمایا !
آج کے دن درود کا ہدیہ پیش کیجیے اہلبیت کو ان کے چاہنے والوں کو کیا عیدی دیں ؟ کہا گیا آج مومن کو خوش کرنے کا دن ہے کسی بھی مومن کی حاجب پوری کر سکتے ہیں تو کریں ، حاصل اس نیت سے کہ آج عید زہرا ہے حضورﷺ نے سلمان سے کہا ! اے سلمان یاد رکھو جو میری بیٹی سیدہۜ سے محبت رکھے گا وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔
 سیدہ کونینۜ کی محبت فقط آپ کو جنت میں نہیں پہنچاتی حضورﷺ کے ساتھ جنت میں پہنچاتی ہے جو حضور کے ساتھ رہنا چاہتا ہے وہ سیدہ کی محبت لے کر اور ان کے دشمنوں کے ساتھ برات لے کر حضور کے پاس پہنچ جائے انشااللہ اس کے لیے جنت ہی جنت ہے راحت ہی راحت ہے اس عقید ے کو منتقل کرنا سب سے بڑی ذمہ داری ہے ہمارے اپنے بچوں تک خود سمجھنا پہلے محسوس کرنا اور دشمنان اہلبیت کے لیے ذرہ برابر بھی ہمدردی نہ لے کر جانا ورنہ اس کے لیے احادیث اتنی سخت ہے کہ بہت سے مومنین کو برا لگ جائے گا !!


Previous post: 



Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.