18 Zilhaj Jashan Eid-e-Ghadeer - written Jashan - nohayforyou


                        *بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ*

*18 ذالحجہ !!*                            

*جشن عید غدیر (١٠ھ)*                        

*(اعلان ولایت مولا کائنات امیرالمومنینؑ)*             


*بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلا بِاللهِ الْعَلِيُّ الْعَظِيمِ وَصَلَّى اللهُ عَلى سَيِّدِنَا وَنَبِيِّنَا وَحَبِيبِ قُلُوبِنَا وَطَبِيْبِ نُفُوسِنَا وَشَفِيعِ ذُنُوبِنَا أَبِي الْقَاسِمِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَعَلَى الِهِ الطَّيِّبِينَ الظَّاهِرِينَ الْمَعْصُومِينَ وَلَعْنَةُ اللهِ عَلَى أَعْدَائِهِمْ أَجْمَعِينَ مِنْ يَوْمِنَا هَذَا إِلَى يَوْمِ الدِّين وَالْجَنَّةُ لِلْمُطِيْعِيْنَ وَالنَّارُ لِلْعَاصِينَ


مرض ہے بغض علیؑ ولی جس میں

 کوئی دوا بھی نہیں اور کوئی شفاء بھی نہیں

 اندھیری قبر میں یہ سوچنا کہ اجر نبیﷺ

 وہاں دیا جو نہیں تھا یہاں دیا (روشنی) بھی نہیں

 بغیر عشق علی تو نے اس زمانے میں

 طویل عمر گزاری ہے اور جیا بھی نہیں


عزیزان من!

جس آیت کا میں نے انتخاب کیا !

 آیت

  اليومَ المَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ

ترجمہ

  میں نے آپ کے دین کو آپ کے لیے مکمل کر دیا

  (سورہ المائدة : آیت 3 )

اس سے پہلے ذرا پچھلی آیت کو سن لیں

آیت

      الیوم یئِس الذین کفروا من دینکم

ترجمہ

  آج وہ جو کا فر ہیں مایوس ہو گئے ہیں آپ کے دین سے

 (سورہ المائدہ : 3)

کا فر مایوس ہوۓ ہیں منافقین نہیں 


عزیزان گرامی!

اللہ فرما ر ہا ہے (الیوم اکملت) یہ تین دفعہ اللہ نے آج کہا ہے اب وہ تلاش کیجئے یہ آج کس دن کہا ہے جہاں پہ جا کے سنیں !! یہ کون سا آج ہے؟

غدیر خم کا آج ہے، پیغمبر نے پورا مجمعہ سجا رکھا، کسی کی ولایت کا اعلان ہے اور اس اعلان کے بعد اللہ نے فوراً آیت نازل کی ہے 


الیوم اکملت لکم دینکم ،

 آج دین مکمل ہو گیا


اليومہ یس الذین کفروا من دینکم

آج کا تمہارے دین سے کافر مایوس ہو گئے ہیں 

کافر مایوس کیونکہ وہ کہتے تھے ہم محمد کے بعد انہیں گمراہ کر لیے گے لیکن نہیں کیونکہ اب محمد کے بعد علی آئے تو کافر مایوس لیکن منافق مایوس نہیں ہیں ان کے کچھ اور منصوبے تھے منافقین کو

الله نے نہیں کہا کہ مایوس ہو گئے

عزیزان

 اللہ نے کہا کا فر مایوس ہو گئے سب نے فاتحہ پڑھ لیا چلے گئے کیونکہ سب جانتے ہیں آج کے بعد سے دین کے اندر انحراف

نہیں آ سکتا کیونکہ محمد نے دین مضبوط ہاتھوں میں دے دیا

جیسے ہی آیت نازل ہوئی!

یاایھا الرسول بلغ ما انزل الیک من ربک

اے میرے پیارے رسول آپ پہ جو نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دو

               (سورہ المائدہ : 67)

حبیب خدا نے کیا کیا؟

وہی غدیر خم کا میدان 18 ذالحجہ ہے سارے حاجی حج کر چکے اور آپ جانتے ہیں حج میں سر منڈوا لیا جاتا ہے۔ سخت گرمی اور وہ بھی مکہ کی گرمی شدید گرمی اور وہ بھی خشک

 غدیر کہا جاتا جہاں پانی جمع ہو اور بہت بڑا میدان ہو اسے کہتے ہیں غدیر اور خم اس جگہ کا نام تھا تو غدیر خم کے کونسے جگہ پور جمع ہوۓ خم کی جگہ پہ کیونکہ غدیر بہت سی جگہوں پہ ہو سکتے ہیں جہاں پانی ہو اور میدان ہو !!

جیسے ہی پیغمبر اسلام پہنچے جناب جبرائیل نازل ہوئے اور کہا؟

یا ایھا الرسول بلغ ما انزل الیک من ربک

وان لم تفعل فما بلغت رسالتہ

ترجمہ ! اے میرے پیارے رسول آپ پہ جو نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دو

اگر آپ یہ نہ کریں تو ایسا جیسے کوئی کار رسالت نہ کیا۔

           (سورہ المائدہ : 67)

 یعنی اسکا مطلب ہے بہت اہم کام ہے یہ جو کچھ لوگ کہتے ہیں ناں کہ کچھ نماز کے مسائل رہ گئے تھے جب اصل نماز پہنچانے کے لئے نہیں کہا کہ " " " نماز نہ پہنچائی تو کوئی کار رسالت نہیں

جب اصل نماز پہنچانے پہ یہ آیت نہیں آئی تو نماز کے کچھ مسائل نہ پہنچانے پہ اتنی بڑی آیت کیسے آسکتی ہے ، مضمون آیت دیکھیں لہجہ دیکھیں الفاظ کو ذرا غور سے پڑھیں تو اندازہ ہوجاۓ گا !!

یہاں لہجہ بتا رہا ہے کوئی عام کام نہیں ہے اور پیغمبر کا اہتمام بتا رہا ہے کوئی عام کام نہیں ہے ۔ 

" پیغمبرﷺ نے فرمایا! جو آگے چلے گئے ہیں ان سے کہو واپس آجائے جو پیچھے رہ گئے ہیں ان سے کہو غدیر میں آئیں جو دائیں بائیں نکل گئے ہیں ان سے کہو غدیر میں واپس آئیں اتنا اہتمام بتا رہا ہے کام بڑا ضروری ہے نماز کے تھوڑے سے مسائل یا

زکوۃ کے مسائل نہیں ہیں

 الله نے کہا ! بَلِغْ  پہنچا دیجئے

 یہاں پہ مراد کیا ہے؟

میں نے نتیجہ اخذ کیا ہے

 پروردگارا تو نے یوں کیوں کہا !

وان لم تفعل

 اگر آپ یہ کار رسالت

 میرا دل یہ کہتا ہے خدا کہے گا

اے میرے حبیب یہ ساری رسالت کی جو زحمتیں ہیں وہ ختم ہو جائیں گی اگر دین علی کے ہاتھوں میں نہ دیا اگر کسی ایرے غیرے کے ہاتھوں میں چلا گیا تو دین ختم ہو جائے گا دین کی حفاظت کے لیئے ایسے ہاتھوں کی ضرورت ہے جنہوں نے خیبر اکھاڑا ہو کچھ ایسے ہوں گے جو زہر دینے پر آمادہ ہو جائیں گے اس کے بعد فی حفاظت کرنی ہے


واللہ یعصمک من الناس

اللہ آپ کو لوگوں سے بچائے گا

اسی لیے لقمے نے بول دیا تھا مجھے مت کھائے مجھ میں زہر ہے

 یہ صرف شیعہ عقیدہ ہے اصول الکافی محمد ابن یعقوب کلینی نے لکھا ہے !!

ہمارا عقیدہ یہ ہے ہمارے آئمہ کی (14) کی موت اختیاری ہے

یعنی وہ پورا اختیار رکھتے ہیں کہ جانتے ہیں کربلا میں شہادت ہے چاہے جائیں چاہے تو ٹال دیں اب سمجھ میں آیا یہ شیعہ عقیدہ ہے موت ان کی اختیاری ہے ارے جن کی موت اختیاری ہو تو کیا ان کی ولایت محدود ہو سکتی وہ ولایت مطلقہ کے مالک ہیں ان کی ولایت عام ولایت نہیں

" پھر اللہ نے فرمایا!

 والله یعصمک من الناس

 بے شک اللہ آپ کو لوگوں سے بچائے گا 

پھر اللہ کہتا ہے!

إن الله لا يَهْدِي الْقَوْمَ الكَفِرِينَ 

لیکن اللہ کافروں کو راہ ہدایت نہیں دکھاتا

 (سورہ المائدہ 67)

عزیزان !

عید غدیر کو منانا کیوں ضروری ہے !

14 سو سال پرانا واقعہ ہے اسے Repeat کرنا کیوں ضروری ہے آج اسے منانا کیوں ضروری ہے، اس لیے کہ وہ صرف 14 سو سال پرانا واقعہ نہیں ہے اس کا تعلق آج میری اور آپکی عبادت کے ساتھ " 

میری آپ کے تلاوت قرآن کے ساتھ ہے، میرے اور آپکے ایمان کے ساتھ ہے

میرے اور آپکے قرآن فہمی کے ساتھ ہے ، غدیر ہماری زندگی کے لمحہ بہ لمحہ حصے سے جڑا ہو ہے

اور حضور نے جب یہ اعلان کیا


من کنت مولا فھذا علی مولا

جس جس کا میں مولا ہوں اس اس کا علی مولا ہے

حضور نے سب کو زحمت نہیں دی کہ علی کو مولا مانیں مولا نے کہا جو مجھے مولا مانتا ہے وہ علی کو مانے ، اب جو علی کو مولا نہ مانے دیکھنا پڑے گا کہ محمد کو مولا مانتا ہے یا نہیں مانتا

اللھم وَآلِه مَنْ وَالَهُ وَعادِ مَنْ عَادَهُ وَالنصر مَن نَصَرَهُ ، وَخُزل من خزلہ

پروردگار تو اس سے محبت رکھ جو علی سے محبت رکھے ، تو اس سے عداوت رکھے جو علی سے عداوت رکھے تو اس کی مدد کر جو علی کی مدد کرے، تو اسے تنہا چھوڑ دے جو علی کو تنہا چھوڑ دے !!

جو علی کو چھوڑ دے اس کا کچھ بچتانہیں ، ساری دنیا علی کو چھوڑ دے علی کا کچھ جاتا نہیں

 علی جسے چھوڑ دے اس کا کچھ بچتا نہیں


خلیل ابن فراہیدی عرب کا بہت بڑا ادیب ہے ! اس سے پوچھا گیا کہ علی کی امامت کی دلیل ہے کوئی تمہارے پاس اس نے جواب یہ دیا کہ ! 

احتاج الکل الیہ واستغناعہ عنہ

ساری انسانیت امت مسلمہ علی کا محتاج ہونا اور علی کا ساری امت سے بے نیاز ہونا یہی دلیل کافی ہے علی سارے انسانوں کا امام ہے)

 اسی لیے تو حضور نے فرمایا !

 یا علی آپ کی مثال کعبے کی مثال ہے۔

 حج کرنا ہو کسی کو پاکستان سے ، کسی کو انڈیا سے کعبہ چل چل کر نہیں آئے گا۔

بالکل اسی طرح علی چل کر نہیں آئیں گے کہ میری بیعت کر لو تمہیں چل کے جانا پڑے گا علی ابن ابی طالب کے پاس ۔

دوسری خلافت کا دور ہے کچھ لوگ مولا علی کے پاس آۓ کہ اے علی ہم سے نہیں ہے سنبھلا جا رہا آپ اس خلافت کو قبول فرمائیے لیکن ہماری کچھ شر طیں ہیں ، علی کے سامنے شرطیں رکھی گئی کہ آپ قرآن پر عمل کریں گے ، قرآن ناطق سے کہا جا رہا ہے جو خود چلتا پھرتا قرآن ہے۔ 

علی اگر کتابوں میں ہوتے تو قرآن ہوتے قرآن انسانوں میں ہو علی ہوتے

دوسرا یہ کہ آپ سنت رسول پہ عمل کریں گے جو نفس رسول ہے اس سے کہا جا رہا کہ سنت رسول پہ عمل کریں

اور آپ سیرت شیخین پہ عمل کریں گے؟😒 مولاؑ نے اتنا خوبصورت جواب دیا ! 

کہا قرآن و سنت تو قبول ہے لیکن سیرت شیخین اگر یہ قرآن و سنت کے مطابق ہی ہے تو اسے الگ سے ذکر کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔

اسکے بعد معاملہ تیسری خلافت میں اور بگڑ گیا اور علی مدینہ چھوڑ چکے تھے مولا علی جا کے جس جگہ آج مسجد علی ہے جو ان ظالموں نے بند کر رکھی ہے اس کے باوجود باہر سے بھینی بھینی سی خوشبو آتی ہے علی تو وہاں چلے گئے تھے لوگ ڈھونڈتے پہنچے علی ابن ابی طالب کو کہا! اے مولا آپ تشریف لے آئے ہم چاہتے ہیں اس خلافت کو آپ سنبھال لیں اگر آپ نے خلافت نہ سنبھالا تو ہم اللہ کے پاس آپکی شکایت کریں گے کہ ہم تو گئے تھے علی کے پاس لیکن علی نے قبول نہیں کیا مولا نے کہا تم کیا شکایت کرو میری، شکایت تو مجھے کرنی ہے تمہاری الله کے سامنے لیکن !

لیکن حجت تمام کروانا چاہتے ہو تو آجانا مسجد میں 

 اور پھر مسجد بھری ہوئی ھے کھچا کھچ علی ابن ابی طالب تشریف لائے اور بزرگوں کا یہ طریقہ رہا تھا کہ رسول اللہ جس ممبر پر بیٹھتے تھے وہ اس سطح پر نہیں بیٹھتے تھے اس سے ایک زینہ نیچے بیٹھتے تھے ان کے بعد آئے ایک زینہ اور نیچے بیٹھتے ان کے بعد آئے تو ممبر ختم ہو گیا تھا وہ زمین پہ آگئے مولائے کائنات تشریف لائے قدم رکھا علی نے پہلے زینے پر بہت سے ارمانوں کا خون ہو گیا، اور دوسرے زینہ پر قدم رکھا اور علی آکر وہاں بیٹھے جہاں رسول الله تشریف فرما ہوتے تھے۔

ایک جملہ کہوں اگر آپ تک پہنچے تو بتلا دیجئے گا یعنی ابھی علی نے کچھ کہا نہیں اپنے عمل سے سمجھا دیا دیکھو تمہاری نگاہ میں ہو سکتا ہے چوتھی خلافت ہو علی کی نگاہ میں رسول کے بعد یہ پہلی خلافت ہے ! اور وہاں پر کسی اٹھ کر یہ اعتراض کر دیا کہ آپ تو وہاں بیٹھ گیے جہاں رسول اللہ بیٹھتے کم از کم ایک ذینہ تو نیچے آجاتے میرے مولا نے فقط دو جملے ارشاد فرمائے 

الحمدُ اللهِ عَلیٰ اِحْسَانِهِ قَدْ رَجَأَ الْحَقِّ مَكَانِهِ

 ہم پروردگار کی اس کے احسان پر کہ آج حق اپنے مقام پر واپس آگیا

ما ھذا الآوار 

اس شخص سے کہ جس نے کہا تھا آپ یہاں کیوں بیٹھ گئے اسے دیکھ کے کر کہاکہ ! 

لکڑی کے ٹکڑوں کی حیثیت کیا ہے یہ قدم تو وہ ہیں جو دوش رسالت پر بیٹھ کر بتوں کو توڑ چکے ہیں۔

کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے !

 یہ ضروری تو نہیں آگ سے جل سے جائے انسان

 بغض حیدر بھی تو سینوں کو جلا دیتا ہے


حضور معراج پر پہنچے !

(اس نے اپنے بندے کی طرف وحی اور خاص وحی کی) اس لئے کہ ابھی حکمت میں نہیں تھا کہ وحی کو خاص کھولا جائے

جب غدیر کا میدان آیا خداوند عالم نے فرمایا !

یا ایھا الرسول بلغ

اے رسول پہنچا دیجئے"  " "

وان لم تفعل

کہ اگر آپ نے نہیں" " "

والله يعصمك من " " "

الله آپ کو انسانوں کی شر سے محفوظ " "


عزیزان !

یہ آیت بعد میں نازل نہیں ہوئی تھی کہ آپ جنگ کر  لیجیے الله آپکو کے انسانوں کے شر سے محفوظ رکھے گا، یہ احد میں نازل نہیں ہوئی ، خیبر میں نازل نہیں ہوئی ۔ یہ آیت خندق میں نازل نہیں ہوئی ، یہ آیت شب ہجرت بھی نازل نہیں ہوئی کہ جو بظاہر سارے خطرے کے مقامات تھے اللہ آپکو انسانوں کے شر سے محفوظ رکھے گا جہاں پر مجمعہ بظاہر غیروں کا نہیں اپنوں کا ہے غدیر کا پیغام پہنچانا ہے ولایت علی ابن ابی طالب کا اور مجمعے میں بقول مرحوم مولانا مرزا اطہر صاحب! 

             سب (3) star ہیں

سبھی (3star ہیں سبھی مسلمان ہیں سارے کے سارے حاجی سارے کے سارے صحابی -

توحید و رسالت پر جنگ ہو رہی ہے تو بچانے والا تھا علی ، جب علی ولی الله ہو رہا ہے تو بچانے والا ہے خود الله ، بدر میں بھی شر تھا، احد میں بھی شر تھا، خیبر و خندق میں بھی شر تھا وہاں علی ابن ابی طالب نے بچا لیا لا إله الا الله . محمد رسول الله پر شر ہوا تھا تو بچانے والا علی تھا علی ولی الله پر شر ہوگا تو بچانے والا خود اللہ ہوگا۔

ان الله لا یھدی .

الله کافروں کو راہ ہدایت نہیں دکھاتا 

حضور نے مولا علی کو بلند کیا اور طویل خطبہ ارشاد فرمایا۔

حضور نے کہا ممبر بناؤ

حضور کے قافلے کی تعداد نوے ہزار سے زیادہ تھی اتنا بڑا قافلہ اگر روکنا ہے تو کیسے روکے! اس قافلے کو روکنے کا طریقہ تھا

حی علی خیر العمل

حضور نے کہا جا کر کہو حی علی خیر العمل جو آ کے چلے گئے تھے ان کو پیچھے بلایا ، جو پیچھے رہ گئے تھے ان کو آگے بلایا

حضور نے اپنے عمل سے بتا دیا ! علی ہے حق اعتدال علی ہے، حد میزان جو لوگ علی کو بندہ کہہ رہے ہیں وہ پیچھے رہ گئے ہیں اپنے جیسا بندہ ، کچھ لوگ (نعوز یا الله علی کو الله کہہ رہے ہیں وہ آگے نکل گئے ہیں

علی نہ بندہ ہے نہ علی الله ہے علی مولا ہے ، علی بندہ ہے سے مراد علی ہمارے جیسا نہیں

     آج وہ عید ہے کہ جس کے اعلان کے بغیر نبیﷺ کی رسالت مکمل نہیں یہ وہ عید ہے کہ اگر اس ولایت پر سب جمع ہو جاتے تو اللہ جہنم کو خلق ہی نہ کرتا

 دل میں اگر ابلیس کی مورت نہیں ہوتی ذہنوں میں کبھی عکس کدورت ہی نہ ہوتی

کرتے سبھی انسان اگر پیار علی سے

 دوزخ کو بنانے کی ضرورت ہی نہ ہوتی

عید سعید غدیر کا موقع ہے مسکرانا بھی عبادت ہے

امام رضاؑ نے فرمایا ! جو غدیر کے موقع پر مسکرائے اللہ قیامت میں اس پر نظر رحمت فرمائے گا۔

 مسکرانا عبادت ہے ، نیا لباس پہننا عبادت ہے ویسے آپکو معمولاً اسلام میں حکم ملے گا سادگی اختیار کیجئے لیکن غدیر کے موقع پر نیا لباس پہنو، خوشبو لگاؤ بہترین جوتے پہنو ، کھانا تقسیم کرو ۔

امام رضا" خوشبو تقسیم کیا کرتے تھے جو عید کے دن ایک مومن کو کھانا کھلا دے وہ ویسا ہے کہ جیسے اس نے تمام انبیاء و مرسلین کو کھانا کھلایا !

ایک درہم صدقہ دیں دو لاکھ درہم کے برابر ہے !!

رونق ہے ایسی جشن جناب امیر میں محسوس کر رہا ہوں میں خود کو غدیر میں میں نے شراب حب علی اب نہیں پی 

مولا نے خود ملائی تھی میرے خمیر میں 


غدیر کے دن کسی مومن کو ہنسا دینا بھی عبادت ہے خدا ایک ہزار حاجات کو پورا کرے گا۔

مفاتح الجنان میں زیادت عید غدیر میں امام نقیؑ فرماتے ہیں ! خدا لعنت کرے اس پر جس نے ولایت کے اقرار کے بعد انکار کر دیا تھا


امام رضا!

 مومنین کے لیے علی کی ولایت قبول کرنے کی مثال ایسی ہے کہ جیسے ملائکہ نے حضرت آدم کو سجدہ کیا تھا جو انکار کرنے والا کی مثال وہ ہے کہ جوابلیس تھا جس نے سجدے سے انکار کیا تھا


شعر!

قول رضا یوں عدل کی میزان بن گیا 

مانا علی کو جس نے بھی وہ بن گیا ملک

 منکر ہوا علی کا وہ شیطان بن گیا


سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ دیکھی کسی

کی کسی کی طرف سے 18 ذالحج یہ کنفرم نہیں ہے کہ کوئی غدیر کا واقعہ ہوا ہے لیکن یہ کنفرم ہے فلاں محترم صحابی کی وفات ہوئی ہے وہ خوشی جو کنفرم نہیں ہے اس کو منانے کے بجائے اس کو منایا جائے اس پر ہمارے ایک مومن بھائی نے نیچے بڑا ہی اچھا کمنٹ لکھا ہوا تھا 

(مولا علی ہی زبان عطا کرتا ہے)

کیا کریں کہ وہ غدیر کا اعلان سن کے ہی مرگئے ہوں گے!!

اب ہم کیا کریں ہمارے کنڈے ہوتے ہیں تو آپکے ماموں مر جاتے ہیں

اور غدیر ہوتا ہے تو خالو مر جاتے ہیں۔

 غدیر کے مقام میں عجیب منظر تھا گرمی بہت تھی اس کے باوجود بھی دھوپ کم تھی علی کے فضائل زیادہ تھے ۔

1) ایک ایسی محفل تھی جس کا بانی خداﷻ تھا

جس کا خطیب مصطفیﷺ تھا

موضوع علی مرتضیؑ تھا

(2) محفل کا بانی رب العالمینﷻ ہے

محفل کا خطیب رحمۃ العالمیںﷺ ہے

محفل کا موضوع امیر المومنینؑ ہے

3) بانی تھا لا الہ الا اللهﷻ

خطیب کا تھا محمد رسول اللهﷺ

موضوع تھا علیؑ ولی الله


الله ولی، رسول ولی اور علی ولی

 پورا ہمارا ہو گیا کلمہ غدیر میں

کفر و نفاق شرک پریشان ہوگئے 

تینوں کا ہو رہا ہے صفایا غدیر میں

اتر ہوا ہے شیخ کا چہرہ غدیر میں

نقلی نے دیکھا اصلی خلیفہ عزیر میں


سب جمع ہو گئے ہیں سرکار اب اعلان غدیر کرنا چاہتے ہیں پورا خطبہ ارشاد فرمایا!

 ایک مرتبہ اعلان کر دیا ! 

کہا میں نے روزہ پہنچا دیا؟

سب نے کہا یا رسول اللہ آپ نے روزہ پہنچ دیا  نماز پہنچا دیا حج پہنچا دیا۔

 اسکے بعد میرے مولاﷺ نے آواز دی علی قریب آؤ جب نبیﷺ کے قریب علی آگئے دونوں ہاتھوں سے ایسے بلند کیا کہ نبی چھپ گئے علی نظر آنے لگے پیغمبر نے ایک ہاتھ بلند کر کے نہیں بتایا بلکہ بنی دونوں

ہاتھوں کو پکڑ کے مولا علی کو بلند کیا یہاں میں یہ نہ کہوں کہ نبوت چھپ رہی تھی اور امام طلوع ہو رہی تھی۔

 اس کیفیت میں آپﷺ نے فرمایا

من کنت مولا فھذا علی مولا

جس جس کا میں مولا ہوں اس اس کا علی مولا ہے

لہذا آپ نے سنا پڑھا اسی میدان غدیر کے اندر 150 صحابہ کرام شاعر تھے ہر صحابی تو شاعر نہیں تھا 150 صحابی شاعر نے فی البدیح شعر کہے مولا کی شان میں

اور عمر فاروق کا قول انھوں نے نقل کر دیا اور حقیقت بھی ہے کتابوں میں لکھا ہوا ہے آوازیں آرہی تھی مجمع سے جیسے آپ سب سبحان الله بول رہے ہیں اور غدیر کے میدان سے آوازیں آرہی تھی

بخٍ بخٍ مبارک ہو مبارک ہو اور حضرت عمر قریب آکر کہتے ہیں

اے ابوطالب کے بیٹے مبارک ہو تم میرے مولا ہو گئے ہر مومن اور مومنا کے مولا ہو گئے مبارک ہو

 میرے مولا نبی نے میرے مولا علی کی ولایت کا اور مولایت کا اعلان کر دیا تو سارا مجمعی تو سبحان اللہ کہ رہا تھا ، مبارک مبارک کہہ رہا تھا

اتنا بڑا غریر کا میدان اس میں ایک لاکھ سے زیادہ صحابہ کرام ایک مرتبہ ایک شخص کھڑا ہو کر کہتا ہے حارث ابن نعمان فیری کہتا ہے یہ آپ نے اپنی طرف سے کہا ہے یا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے ! یہ جو آپ نے علی کو مولا بنادیا ہے یہ آپ نے اپنی طرف کہا ہے یا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے ، 

آپ نے کہا خدا کو مانو تو ہم نے مان لیا ، آپ نے کہا مجھے مانو تو ہم نے مان لیا اب آپ اپنے چچا زاد بھائی اور داماد کو ہم پر مسلط کرنا چاہتے کر کے جانا چاہتے ہیں 

حضورﷺ نے فرمایا ! میں نے ایک لفظ بھی اپنی طرف سے نہیں کہا جو خدا نے کہا وہ پہنچا دیا ہے !

اس نے کہا! اگر خدا نے کہا ہے تو میں ابھی پلٹ کر جا رہا ہوں اسی وقت مجھ پر پتھر آ جائے اگر یہ آپ نے اللہ کی طرف سے کہا ہے تو اللہ سے کہیے کہ آسمان سے پتھر نازل ہو اور وہ مجھے مار کر چلا جائے ؟

سورہ معارج کی آیت

                 سئل سائل بعذاب وّاقع (١)


مانگا ایک مانگنے والے نے وہ عذاب جو واقع ہو کر رہے گا


لِلكَفِرِينَ لَيْسَ لَهُ دَافع (٢)

کافروں کے لئے نہیں اسکو کوئی ٹالنے والا


یا اللہ تو نے قرآن میں کہہ دیا اے میرے حبیب تمہاری امت پر میں عذاب نازل نہیں کروں گا کیوں ؟

کیونکہ ! 

وأنت فیھمہ (تم ان کے درمیان ہو) 

بنی درمیان میں ہیں آسمان کا عذاب نہیں آئے گا

یہاں ایک شخص کہہ رہا ہے آسمان سے عذاب آئے اور میں مرجاؤں.

اور قرآن کہہ رہا ہے عذاب آیا

 معلوم یہ ہوا کہیں استثنی ہوتا ہے اور جہاں

استثنیٰ ہوتا ہے اسی کو علی کہا جاتا ہے علی کے دشمن کے لئے عذاب رکے گا نہیں

ایک مرتبہ آسمان سے عذاب آیا اور وہ اسی دنیا سے اس حالت میں چلا گیا کہ جیسے کسی کے اوپر عذاب نازل ہوتا پتھر سر پر پڑا اور دنیا سے چلا گیا !

 عزیزان گرامی !

ابرہا کا لشکر خانہ کعبہ ڈھانے کے لئے آیا تھا اور الله نے خانہ کعبہ کو بچانے کے لئے ابابیل کا لشکر بھیجا تھا اور ہر پرندے کی چونچ میں باریک ساکنکر تھا جب ان پرندوں نے کنکر برسانہ شروع کیا اور ہاتھی زخمی ہو ہو کے بھاگنے لگے اور خانہ کعبہ کی حفاظت

ہو گئی تو اسی عالم میں جبرائیل ان پرندوں سے مخاطب ہوئے کہ تم میں سے فلاں پرندہ اپنی چونچ میں دیا ہوا کنکر نہ پھینکے اس نے پوچھا میں اس کنکر کا کیا کروں

 کہا اسے واپس لے جاؤ اور کسی پہاڑ کے اندر گھونسلا بناؤ اس کنکر کی حفاظت کرو دوسری وحی آنے تک اب ایک مرتبہ جب یہ مرحلہ آیا کہ غدیر کے موقع پہ اس نے کہا کہ اللہ سے کہیے کہ پتھر نازل کرے تو جبرائیل نے اسی پرندے کو آواز لگائی کہ تمہاری غیبت کا دور ختم ہو گیا ہے اور آؤ اللہ کا عذاب اس پر گراؤ 

عزیزان گرامی ! اللہ یا اپنا گھر بچاتا ہے یا گھر کا مالک بچاتا ہے

علی کی ولایت کا اعلان کیا تین دن تک روک کر رکھا ، کہا تین دن تک

 السلام علیک یا امیر المومنین کہہ کر سلام کرو تین دن تک علی کا خیمہ لگا رہا لوگ آتے رہے السلام علیک یا امیر المومنین کہہ کر سلام کرتے رہے ۔ تین دن تک پھر late پہنچے گھر والے فکر مند تھے کوئی عدن پہنچا ، کوئی شام کوئی یمن کوئی مدینے پہنچا وہاں سے سارے راستے الگ ہو رہے تھے جب تین دن late پہنچے وہاں اہل قریہ منتظر تھے ابھی تک تو آجانا چاہیے تھا. جب سب پہنچے تو سب کی زبان پر یہی تھا کیا کریں رسول نے علی کی ولایت کے لیے روک لیا تھا رسول نے ایسی پالیسی بنائی کہ گھر گھرعلی علی کا نام پہنچا دیا

 آج غدیر خم کا جنگل خلد کے جیسا لگتا ہے کانٹوں میں پھول کھلے ہیں کون یہ مولا بنتا ہے

 خم کے میدان سے جب حاجی گھر اپنے پہنچے ہوں گے

 بیوی نے پوچھا ہوگا کیوں آج یہ چہرہ اترا ہے

(بڑی سادگی میں بڑی گہری بات کہہ دی ہے۔) اہل جہاں انکار نہ کرنا کل جو خدا تھا آج بھی ہے 

حارث جیسا اور بھی پتھر رب کے اور بھی ہے 

عزیزان !

الحمد الله ہم سب مولائے کائنات کی ولایت پر ہیں لیکن ابھی سفر جاری ہے ولایت کا مطلب کیا ہے اپنی جان اپنا مال ، اپنے نفس، اپنی اولاد پر اپنے حق سے زیادہ علی کا حق ہے۔

مولائیت کا مطلب کیا ہے ؟ مولائیت کا مطلب ہے ؟

مولائیت کا مطلب اپنی جانوں پر مولا کو اولیت دینا

جو مولا علی کے کہنے پر داڑھی نہ رکھ سکتا ہو. مولا علی کے کہنے پر روزہ نہ رکھ سکتا ہو ۔ نماز نہ پڑھ سکتا ہو ، زکوۃ نہ دے سکتا ہو اسے اپنے بارے میں غور کرنا چاہیے کہ میں کتنا بڑا مولائی ہوں۔

 

یہ شہادت گئے الفت میں قدم رکھنا ہے 

لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلمان ہونا………


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.