17 Safar Masaib written majlis || Shahdat imam Ali Reza (a.s) || Nohayforyou

 

*بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ*                          

*17 صفر المظفر*                              

*شہادت امام علی رضاؑ*                          

         

  بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلا بِاللهِ الْعَلِيُّ الْعَظِيمِ وَصَلَّى اللهُ عَلى سَيِّدِنَا وَنَبِيِّنَا وَحَبِيبِ قُلُوبِنَا وَطَبِيْبِ نُفُوسِنَا وَشَفِيعِ ذُنُوبِنَا أَبِي الْقَاسِمِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَعَلَى الِهِ الطَّيِّبِينَ الظَّاهِرِينَ الْمَعْصُومِينَ وَلَعْنَةُ اللهِ عَلَى أَعْدَائِهِمْ أَجْمَعِينَ مِنْ يَوْمِنَا هَذَا إِلَى يَوْمِ الدِّين وَالْجَنَّةُ لِلْمُطِيْعِيْنَ وَالنَّارُ لِلْعَاصِينَ

عزادارو!                                                                     

کوئی آنکھ ایسی نہ ہو جس میں آنسو نہ آئےآپ نے کبھی امام کے لقب پر غور کیا ہے ؟امام کا لقب ہے غریب الغرباء !!اب وہ خود بتا رہے ہیں میں کتنا مظلوم ہوں میں غریب ہوں جو وطن سے دور ہوتا ہے اسے غریب کہتے ہیں مدینے سے سب سے زیادہ دور امام رضا ہیں امیر المومنین کے پاس حضرت آدم ، حضرت نوح ہیں ۔ انبیاء دفن ہیں مولا کی بارگاہ میں امام حسین کے پاس حضرت

علی اکبر ہیں حضرت قاسم ہیں ، حضرت علی اصغر ہیں امام موسی کاظم کے پاس محمد تقی ہیں ، امام نقی کے پاس امام حسن عسکرتی ہیں ، ہر امام کے پاس کوئی ہے

جنت البقیع میں چار امام اکھٹے ہیں ۔


لیکن ایک امام ہے جو دور بھی ہیں اور تنہا بھی ہیں

 جب ایک مرتبہ ایک شاعر مرثیہ لکھ رہا تھا اس نے لکھا کہ ایک نجف اشرف میں امام ہیں  ایک کربلا میں ہے جو جنت البقیع میں ایک کاظمین میں

 امام نے کہا ! کیا میں تیرے اس مرثیہ میں اضافہ کردوں اس نے فوراً کہا

ہاں مولا فرمائے !!

امام نے فرمایا !! ایک قبر طوس میں ہے جو بڑے مصائب کے ساتھ ہے وہ تب تک تنہا ر ہے گا جب تک مہدی کا ظہور نہیں ہو جاتا کہا! مولا یہ طوس کی کونسی قبر ہے میں جانتا نہیں ہوں امام نے کہا! یہ ابھی بنی نہیں ہے وہاں میرا روضہ ہوگا۔ مامون نے ایک مرتبہ مولا کو دعوت دی اپنے محل میں جب امام جانے لگے تو خواجہ اباصل تہروی بیٹھے تھے قریب میں خواجہ نے پوچھا ! مولا آپ اضطراب میں مولا نے کہا ! خواجہ اگر اب میں آؤں اور میرے چہرے پہ رومال ہو تو سمجھ لینا مجھے زہر دے دیا گیا ہے۔ میں اگر خون کی قے کر رہا ہوں میں رومال رکھ کے آؤں کا مجھ سے کلام نہ کرنا، اس وقت میرے سینے میں بہت تکلیف ہوگی ، میرا کلیجہ کٹ رہا ہوگا کہا مولا آپ کی وصیت کیا ہے؟ آپ کو غسل و کفن کون دے گا

کہا؟ معصوم کا غسل و کفن صرف معصوم ہی کر سکتا ہے۔ کہا مولا آپ کا بیٹا محمد تقی تو مدینے میں ہے

امام نے کہا ! وہ حجت خدا ہے  یہاں یہ میری شہادت ہوگی وہاں میرا بیٹا آجائے گا ، جب میرا بیٹا آئے تو کہنا باپ نے بہت یاد کیا تھا

 خواجہ اباصل تہروی رونے لگے " کہا مولا آپ کے صاحبزادے آئیں گے ؟ مولا نے کہا! ہاں میرا بیٹا آئے گا میرا سلام کہہ دینا !!

امام گئے ، امام نے کہا باز آجا اپنے لیئے جہنم نہ خرید میں حجت وقت ہوں اس نے مختلف انداز مولا کو اذیت دی امام کو زہر دیا عزادارو! عجیب و غریب کیفیت ہے مشہد مقدس میں دل تڑپ رہے ہوں گے آج امام زمانہ استقبال کر رہے ہوں گے آج سارے امام جا رہے ہوں گے امام رضا کا پرسہ دینے امام زمانہ کو ، آنا جناب سیدہ مشہد میں کھڑی ہیں۔


آباد کسطرح یہ چمن فاطمی ہوا 

کس کی نظر لگی کہ یہ گھر ماتمی ہوا

 ایک مرتبہ امام کو زہر دے دیا ۔ امام نے چہرے پر رومال رکھا کلیجہ کٹنے لگا، امام اٹھے گھر تشریف لائے جیسے ہی کم پہنچے دیکھا خواجہ اباصل تہروی کھڑے ہیں ، وہ رونے لگے کہا ! مولا کیا کیفیت ہے ، مولا نے انگلی سے اشارہ کیا خاموش رہو امام اپنے حجرے میں چلے گئے۔ امام عبادت کرنے لگے ، خواجہ نے سارے دروازے بند کر دیے، اتنے میں دیکھا کوئی بہت خوبصورت ہستی ہیں جو تشریف لائے، کہا! آپ کون ہیں کہاں سے آئے ہیں ؟

کہا میرے بابا جان نے بتایا تھا میں محمد تقی ہوں میں مدینے سے آیا ہوں ! ایک مرتبہ امام محمد تقی آئے کہا خواجہ ہٹ جانا کبھی زحمت کا سبب نہ بننا معصوم کو صرف معصوم غسل دے سکتا ہے کہا! ایک مرتبہ میں نے دیکھا ! حوض کوثر سے پانی نازل ہوا غسل کفن دیا ! غسل ہوا حنوط کا کافور نازل ہوا امام نے بڑی تعظیم سے غسل و کفن دیا امام رضا کا تابوت چلا وہاں مشہد میں مامون پہلے پہنچ گیا کہا کہ میں جنازہ پڑھاؤں گا ! خواجہ نے کہا خبر دار آگے نہ بڑھنا محمد تقی جنازہ پڑھا چکے!! کہا وہ کسے آگئے

کہا! وہ تیرا مطلب نہیں ہے پیچھے ہٹ جا جب قبر کو تیار کیا ایک مرتبہ پھاؤڑا زمین پہ مارا قبر پہلے سے تیار تھی جہاں یہ آج روضہ ہے کہا! امام رضا شہادت کے بعد بھی اپنے معجزات دکھا رہے۔

 قبر تیار ہے! پوری قبر تیار تھی جیسے مستحبات ہیں امام محمد تقی نے کہا خواجہ میرے بابا کا لاشہ دے دو ایک مرتبہ لاشہ ہاتھوں پہ رکھا ، امام رضا کو بڑی تعظیم سے قبر مطہر میں رکھا !! لیکن میں کہوں گی !

مولا امام تقی ذرا کربلا میں آکے دیکھیں امام سجاد اپنے بابا کے اعضاء کو جمع کر رہے ہیں جب بنی اسد نے پوچھا کیا کر رہے ہیں کہا ! جب گھوڑے دوڑائے گئے میرے بابا کے اعضاء پھیل گیۓ۔۔۔     



          Previous post: 13 Safar Masaib Bibi Sakeena (s.a)


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.