25 Muharram Masayib || Masayib Moula imam Syed Sajjad (a.s) || Nohay For You


 

*بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ                          

*25 محرم الحرام مصائب*                        

*موضوع*                                                                    

*مصائب امام سید سجاد (علیہاالسلام)*          


بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلا بِاللهِ الْعَلِيُّ الْعَظِيمِ وَصَلَّى اللهُ عَلى سَيِّدِنَا وَنَبِيِّنَا وَحَبِيبِ قُلُوبِنَا وَطَبِيْبِ نُفُوسِنَا وَشَفِيعِ ذُنُوبِنَا أَبِي الْقَاسِمِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَعَلَى الِهِ الطَّيِّبِينَ الظَّاهِرِينَ الْمَعْصُومِينَ وَلَعْنَةُ اللهِ عَلَى أَعْدَائِهِمْ أَجْمَعِينَ مِنْ يَوْمِنَا هَذَا إِلَى يَوْمِ الدِّين وَالْجَنَّةُ لِلْمُطِيْعِيْنَ وَالنَّارُ لِلْعَاصِينَ. 


عزادارو!                                                                         ایک مرتبہ مدینے میں ایک شخص مولا سجاد کے پاس آیا کہنے لگا مولا میرے بھائی کی شادی ہے اگر آپ شادی میں آجائیں تو سارا خاندان خوش ہو جائے گا مولا سجاد نے ایک مرتبہ بلند آواز سے گریہ شروع کیا۔ بائے علی اکبر

کہا مولا شادی کے لیے دعوت دی تھی

 مولا کہتے ہیں! جب سے علی اکبر کی شہادت ہوئی ہے میں شادیوں میں نہیں جاتا

کہا! مولا سارے خاندان کی خواہش تھی اگر آپ آجاتے 

مولا نے کہا ! ایک شرط پر آؤں گا کچھ دیر کے لیے میرے بھائی علی اکبر کے مصائب پڑھ دینا !"

مولا تشریف لے آئے جب تشریف لائے تو لوگ جمع تھے مولا کی ہیبت و جلال سب نے دیکھا سب نے دعوت دی مولا یہاں تشریف لائے مولا نے ایک مرتبہ میزبان کو دیکھا کہا آپ نے وعدہ کیا تھا !

کہا ! مولا مجھے یاد ہے ایک آدمی کو بلایا کہا حضرت علی اکبر کے مصائب پڑھو ! جب مصائب شروع ہوئے تو جیسے اب مجلسیں ہوتی ہیں ویسے اس زمانے میں رائج نہیں ہوئی تھی مولا نے فرمایا! چراغ بجھا دو رونے میں کوئی شرم نہ کرے! اس نے چراغ بجھا دیا شام کا وقت تھا جب مصائب شروع ہوئے تو سب رونے لگے مصائب ختم ہو گئے اس نے کہا چراغ جلا دو تو اب جب چراغ جلایا تو دیکھا مولا سجاد نہیں ہیں دیکھا مولا دروازے پر کھڑے ہیں کہا مولا آپ دروازے پہ کیوں کھڑے ہیں ؟ مولانے فرمایا ! اب تک یہ تیرے مہمان تھے اب یہ میرے مہمان ہیں یہ میرے بھائی کی مجلس میں آئے ہیں ان سب سے الوداع میں کروں گا !!

 کسی نے کہا ! مولا میرے گھر بچے کی ولادت ہوئی ہے مولا نے کہا ! ہائے علی اصغر

ہر ہر مہلت پہ !!


 خادم نے مولا کے سامنے پانی رکھا کہا مولا یہ آپ کے وضو کا پانی ہے مولا نے پانی کو دیکھا کہا ہائے یہ پانی میرے بابا کو نہیں ملا میرے پاس وضو کا پانی ہے میرے بابا کے پاس پینے کا پانی نہیں تھا اس نے کہا مولا آپ کے آنسو سے پانی مضاعف ہو گیا اس پانی میں آنسو بھر گئے کیا میں پانی بدل دو

مولا نے کہا ہاں بدل دو دوبارہ پانی لایا ، جب تیسری مرتبہ پانی لایا خادم کہنے لگا مولا کب تک گریہ کرے گا ؟ مولا نے کہا ! میرے پاس تو پینے کا پانی ہے لیکن ہائے نواسہ رسول کو پانی نہیں ملا !! 

مولا سے پوچھا آپ کو سب سے زیادہ صدمہ کس بات کا ہے مولا نے کہا / دو باتوں کا ایک چھوٹے چھوٹے بچے پانی مانگتے تھے ! بچے کہتے تھے العطش العطش

 تو مولا فرماتے ! ہم حوض کوثر کے مالک ہیں ہمارے بچے ہی پیاسے ہیں

کہا مولا دوسری کس بات کا صدمہ ہے ؟ کہا! اپنی پھپھیوں کے پردے کا !!

 مولا کا ایک باغ تھا 500 درخت تھے کھجور کے مولا شام کو سیر کے لیے جاتے خادم کام کرتے تھے ایک دن آپ کا چاہنے والا آیا منہال ملنے کے لیے پوچھا مولا تشریف فرما ہیں کسی خادم نے کہا! وہ باغ میں گئے ہیں سیر کے لیے. منہال کہتا ہے ! میں بہت خوش ہوا کہ مولا سیر کے لیئے گئے ہیں کربلا کے بعد کبھی سیر نہیں کی مولا نے، خوشی خوشی باغ پہنچا دیکھا مولا سجاد نے عبا بچھا رکھی ہے اور باغ میں بیٹھے

گریہ کر رہے ہیں منہال نے پوچھا مولا کیا بات ہے باغ میں سیر کرنے آئے تھے یہاں پہ گریہ کر رہے

کہا منہال جب بھی میں بہتا پانی دیکھتا ہوں مجھے کربلا یاد آجاتی ہے

آج اس امام کو پرسہ دینا ہے جنھوں نے بروایت 40 برس گریہ کیا . بنا بروایت 35 برس گریہ کیا اور اتنا روتے تھے کہ ہر مدینے والا جانتا تھا کہ سید سجاد کے سامنے کبھی بھی خادم گوشت نہ رکھنا

مولا جب جب بازار سے گزرتے لوگ اپنے کشتوں پہ کپڑا ڈال دیتے تھے منہال کی روایت کو مکمل کردوں !

منہال نے کہا ! مولا سب سے زیادہ آپ یہ مصائب کہاں آئے؟ تو مولا نے سر اٹھا کے کہا

الاشام الاشام

کہا مولا بازار تو کوفے میں بھی تھا شام کے بازار میں ایسی کیا بات تھی ؟

 کہا کوفے کا بازار سجایا نہیں گیا تھا شام کے بازار کو وہ سجا کے بیٹھے تھے اور نارے لگاتے تھے باغیوں کی بہنیں آگئی !! 

ایک مرتبہ منہال نے کہا ! مولا کب تک گریہ کریں گے ؟ اتنے برس بیت گئے واقعہ کربلا کو !! آپ نے فرمایا ! منہال آپ نے مجھ سے انصاف نہیں کیا منہال میرے ایک دن میں 18 یوسف مارے گئے منہال آپ پوچھتے ہیں میں روتا کیوں ہوں ،

منہال نبی یعقوب کے 12 بیٹے تھے صرف ایک بیٹا یوسف دور ہوا تھا انھوں نے رو رو کے آنکھیں گنوا دیں

منہال نے کہا شہادت تو آپ کی میراث ہے

 مولا نے فرمایا !ہاں منہال شہادت ہماری میراث ہے لیکن کیا ماؤں بہنوں کے ساتھ پھپھیوں کے ساتھ شرابی کے دربار میں جانا کیا یہ بھی ہماری میراث ہے؟ منہال میں دربار یزید نہیں بھلا سکا!

جب مولا مدینے کے بازار سے ایک مرتبہ گزر رہے ہیں ایک قضائی بھول گیا سید سجاد کے آنے کا وقت ہو گیا اس نے کشتے پہ کپڑا نہیں ڈالا تھا مولا نے ابھی ذبح شدہ جانور کو دیکھ لیا جیسے ہی مولا کی اس گوسفند پہ نظر پڑی مولا نے کربلا کا رخ کیا ہائے نواسہ رسول ہائے میرے بابا مارے گئے قصائی نے مولا کو دیکھا کہا ا مولا مجھے معاف کر دیں میں بھول گیا تھا

آپ کے آنے کا وقت ہو گیا ہے ! مولا نے فرمایا ! میرے کچھ سوال ہیں جواب دو گے کیا! فرزند رسول کے کیا سوال ہیں ؟


کہا بتاؤ کیا تم نے اس جانور کو زبح کرنے سے پہلے پانی پلا دیا تھا۔ 

کہا ! مولا آپ کے رسول خدا کی سنت ہے ہم جانور کو بغیر پانی پلائے ذبح نہیں کرتے

مولا نے کہا! میرا دوسرا سوال ! تم نے خنجر کو تیز کر لیا تھا؟

 کہا ! ہاں مولا ہم خنجر کو تیز کر کے جانور کو ذبح کرتے ہیں 

مولا نے کہا میرا آخری سوال کوئی دوسرا جانور دیکھ تو نہیں رہا تھا جب تم نے اسے ذبح کیا۔ 

کہا! نہیں مولا ہم چھپا کے ذبح کرتے مولا نے کربلا کا رخ کیا کہا ! بابا وہ کربلا میں آنے والے کیسے مسلمان تھے نہ آپ کو پانی پلایا ، نہ خنجر تیز کیا میری پھپھی 70 قدم کے فاصلے سے دیکھتی رہی وہ آپ کو زبح کرتے رہے 

آج اس امام کی شہادت ہے جنہوں نے پوری زندگی گریہ کیا ہے تاریخ میں تین ایسے غسل دینے والے ہیں جو غسل روک کے رونے لگے پہلے جناب مولا علی جب جناب سیدہ کو غسل دے رہے تھے ایک مرتبہ مولا نے فرمایا سیدہ ہاتھ ہٹائے ہاتھ کا ہٹنا تھا شیر خدا

رونے لگے

جناب فضہ نے کہا! کبھی شیر بھی اتنی بلند آواز سے روتے ہیں مولا نے کہا ! فضہ فاطمہ نے مجھ سے چھپا یا فاطمہ کی پسلیاں

ٹوٹ گئی تھی! جانتے ہیں وہ دوسری ہستی کو نسی ہے جو غسل کے دوران روئی شام کا زندان ہے ایک پھپھی بھتیجی کو غسل دے رہی ہے جناب زینب نے کہا سجاد مجھے بتائے میں سکینہ کا کرتہ اتار دوں یا رہنے دوں مولا نے کہا پھپھی اماں کرتہ نہ اتاریے گا میری بہن بڑی زخمی ہے !! 

وہ تیسری ہستی کون ہے جو غسل دیتے دیتے رونے لگے مدینہ شہر ہے امام باقر ہیں جب پانی ڈالنے کے لیے مولا سجاد کو کروٹ دی امام باقر نے کمر پر نشان دیکھے امام باقر نے ظرف آب زمین پہ پھینکا کہا ! ہائے میرے بابا آج تک پشت پہ نشان باقی تھے 

ہر بیٹے کی حسرت ہوتی ہے باپ کے جنازے میں زیادہ سے زیادہ لوگ آئیں۔ امام سجاد نے بلایا اے میرے بیٹا محمد باقر آپ خود مجھے غسل دیجئے گا ، خود کفن دیجئے گا آپ خود میرا جنازہ پڑھائے گا جنت البقیع میں مجھے میرے چچا حسن کے پہلو میں دفنا دیجئیے گا پھر میرے مولا نے رو کے کہا زیادہ لوگوں کو نہ بلائے گا 

کہا ! پر بیٹا چاہتا ہے زیادہ لوگ آئیں کیوں نہ بلاؤں ؟ بیٹا میری بھی یہی حسرت تھی لیکن ہائے کربلا میں میرے بابا کا جنازہ تین دن پڑا رہا !!

*پابند سلاسل میں جو سجاد نہ ہوتا*

*دین کبھی قید سے آزاد نہ ہوتا*

*خون سے عابد اسے سیراب نہ کرتا*

*اسلام کا گلشن کبھی آباد نہ ہوتا*

*(جواد جعفری)*





 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.