12 Muharram Masayib - Suyam 12 Muharram Tadfeen shahedaan Karbala - Written majlis - Nohayforyou


 

*بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ*                       

*12 محرم الحرام مصائب*                       

*موضوع*                                                                     

*(سوئم ) شہداء کربلا کی تدفین*                


*بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلا بِاللهِ الْعَلِيُّ الْعَظِيمِ وَصَلَّى اللهُ عَلى سَيِّدِنَا وَنَبِيِّنَا وَحَبِيبِ قُلُوبِنَا وَطَبِيْبِ نُفُوسِنَا وَشَفِيعِ ذُنُوبِنَا أَبِي الْقَاسِمِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَعَلَى الِهِ الطَّيِّبِينَ الظَّاهِرِينَ الْمَعْصُومِينَ وَلَعْنَةُ اللهِ عَلَى أَعْدَائِهِمْ أَجْمَعِينَ مِنْ يَوْمِنَا هَذَا إِلَى يَوْمِ الدِّين وَالْجَنَّةُ لِلْمُطِيْعِيْنَ وَالنَّارُ لِلْعَاصِينَ.*


عزادارو!                                                                         کربلا کے میںدان میں ایک بی بی رو رو کے کہتی ہیں او مسلمانوں تمہارے نبی کا نواسہ ہے کوئی دفنانے والا نہیں مولا کا جنازہ پڑا رہا تین دن تک کوئی دفنانے نہیں آیا ! تیسرا دن آیا بنی اسد کی خواتین پانی بھرنے کے لیے گھر سے نکلیں جیسے ہی گھر سے باہر نکلیں ایک مرتبہ ساری خواتین نے ایک جملہ سنا کوئی بی بی رو رو کے کہہ رہی ہیں ہائے میں نے چکیاں پیس کے پالا تھا کسی نے میرے بیٹے کو غسل نہیں دیا ہائے میرا لعل تیرا جنازہ دھوپ میں پڑا " بنی اسد کی خواتین نے پانی نہیں بھر گھر چلی گئی ایک مرتبہ گھر جانے کے بعد کہا! اے بنی اسد کے مردوں روز قیامت رسول خدا کو کیا منہ دکھاؤ گے وہاں نواسہ رسول کا جنازہ پڑا ہے بنی اسد کے مردوں نے کہا ! ہمیں عبید اللہ ابن زیاد سے بڑا ڈر لگتا ہے اس نے کہا ہے کہ حسین کو اگر کوئی دفنائے گا تو میں اسے سزا دوں گا ؟ خواتین نے کہا ! ہمیں اجازت دے دو ہم دفنا دیتے ہیں !! مولا آپ کتنے غریب ہیں خواتین آپ پہ غیرت کھا رہی ہیں

مردوں نے کہا ! نہیں تم رک جاؤ ہم جاتے ہیں جیسے ہی سارے مرد آئے دیکھا کسی لاشے کا سر نہیں ہے یہ نہیں پتا تھا کونسا باپ کا لاشہ ہے کونسا بیٹے کا لاشہ ایک مرتبہ سب پریشان کھڑے تھے کونسا لاشہ کس کا ہے کیسے دفنائیں کہاں دفنائیں اتنے میں دیکھا کوفہ کی جانب سے ایک جوان آ رہا ہے جو ان سارے لاشوں کے درمیان سے گزرتا ہوا ایک لاشے کے سامنے کھڑا ہو گیا رو کے کہنے لگا بابا آپ کے بعد میری پھپھیوں کی چادریں لٹ گئی بابا میری چھوٹی سی بہن کو تماچے لگے بابا سکینہ کی بالیاں چھینی گئی . بابا میرے گلے میں طوق پہنایا گیا۔ بابا مجھے زنجیریں پہنائی گئی ، بابا میرے پاؤں میں بیٹریاں ڈالیں ، بابا میری پھپھیاں کوفے کے بازار پہنچی لوگوں نے پھپھیوں کو پتھر مارے وہ فوجی میری پھپھیوں کو تازیا نے مارتے تھے مولا بین شروع کیے ! بنی اسد کے سارے مرد دیکھ رہے رو رہے تھے کہا !! قیدی آپ کون ہیں ؟!! کہا ! میں ایک ایک لاشے کا نام بتاتا ہوں دفناتے جاؤ مولا نے اشارہ کیا : یہ لاشہ حبیب کا ہے۔



بنی اسد نے کہا قیدی یہ ہمارے قبیلے کے سردار تھے اگر آپ اجازت دیں ہم انھیں الگ دفنا دیں؟ مولا نے کہا ہاں اجازت ہے انھوں نے الگ سے ساتھ میں دفنایا ایک مرتبہ کہا ! قیدی ایک لاشہ ملا ہے اس کا بھی سر نہیں مولا نے کہا ! یہ علی اکبر کا لاشہ ہے اس لاشے کو میرے بابا کے ساتھ دفنانا بابا کو میرے بھائی سے بڑی محبت تھی ! 

 ایک مرتبہ ایک آدمی آیا چھوٹا سا لاشہ لے کے

کہا ! قیدی ایک بچے کا لاشہ ملا ہے مولا سجاد نے کہا

علی اصغر کا لاشہ ہے کہا یہ لاشہ مجھے دے دو !! اتنے میں وہ سارے لاشے لاتے رہے ایک مرتبہ کچھ لوگ آئے کہا! ایک لاشہ فرات کے کنارے پڑا ہے اس لاشہ کا نہ سر ہے نہ بازو ہے اس لاشے پہ اتنے گرز مارے گئے ہیں کہ اس لاشے کے سارے اعضاء ٹوٹ چکے ہیں۔ قیدی جب ہم وہ لاشہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں تو کوئی نہ کوئی عضو ٹوٹ جاتا ہے قیدی وہ لاشہ اٹھایا نہیں جا رہا ! مولا سجاد رونے لگے کہا ! وہ لاشہ وہی رھنے دو وہ لاشہ میرے چچا عباس کا لاشہ ہے! ایک مرتبہ مولا سجاد نے کہا ! اے بنی اسد کے لوگوں مجھے چٹائی لا دو انھوں نے چٹانی لا کر دی مولا نے چٹائی بچھائی ایک لاشہ رکھا کہا اے بنی اسد کے مردوں ذرا دور چلے جاؤ ! کہا مولا کیوں دور چلیں جائیں۔

مولا نے کہا ! امام کو صرف امام دفنا سکتا ہے اے بنی اسد کے مردوں دور چلے جاؤ کہا! آپ نے چٹائی کیوں منگوائی مولا نے کہا کیونکہ میرے بابا کے لاشے پہ گھوڑے دوڑائے گئے تھے میں اپنے بابا کے اعضاء کو جمع کروں گا مولا سجاد نے اپنے بابا کے اعضاء کو جمع کرکے چٹائی پہ رکھا ایک مرتبہ مدینے کا رخ کیا کہا یا جدا! اے میرے جد رسولخدا میری مدد کیجئے میں لاشہ دفنانا چاہتا ہوں پھر نجف کا رخ کیا اے میرے دادا علی مرتضی میری مدد کیجئے جنت البقیع کا رخ کیا کہا ! اے میرے چچاحسن مجتبی میری مدد کیجیے ! ایک مرتبہ مولا سجاد قبر میں اترے کٹے ہوئے گلے کے نیچے رسول عربی نے ہاتھ رکھے ٹوٹی ہوئی پسلیوں کے نیچے علی مرتضی نے ہاتھوں کو رکھا ، قدموں کے نیچے حسن مجتبی نے ایک مرتبہ لاشہ اٹھایا مولا سجاد نے کہا مجھے لاشہ دے دیجئے جیسے ہی مولا سجاد لاشہ لینے لگے ایک بی بی پاس کھڑی تھی کہا ! سجاد لاشہ آرام سے لینا میرا لعل بڑا زخموں سے چور چور ہے

مولا امام زمانہ زیارت ناحیہ میں فرماتے ہیں ! سلام ہو ان جسموں پہ جنھیں بغیر کفن کے دفنایا گیا سلام ہو ان لاشوں پہ جو دھوپ میں پڑے رہے۔ سلام ہو ان سروں پہ جو نیزوں پہ بلند تھے

مولا سجاد نے ایک مرتبہ دفنایا ایک اپنے ہاتھ کی انگلی سے قبر میں الشہداء یہ جملہ لکھا

یہ ابا عبد الله الحسین کی قبر ہے


 جنھیں غربت کے عالم میں مظلومیت کی حالت میں پیاسہ ذبح کر دیا گیا مولا نے یہ جملہ قبر پہ لکھا اور اٹھے کوفے کی جانب چل پڑے بنی اسد کے لوگوں نے آواز دی کہا ! اے قیدی آئے بھی خاموشی سے تھے جا بھی آپ خاموشی سے رہے ہیں بس اتنا بتا دیں آپ کا نام کیا ہے مولا سجاد نے رو کے کہا ! میں حسین کا بیٹا زین العابدین ہوں۔

کہا! کہاں جا رہے ہیں آپ 

مولا نے کہا ! قید خانے میں میری پھپھیاں میری بہنیں قید ہیں !!



Previous post: 11 Muharram Masaib 


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.