2 Safar Duvum Farzand imam Sajjad (a.s) - Written Majlis - Shahdat Hazrat Zaid - Nohayforyou


 

*بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ*                       

*2 صفر المظفر*                              

*دوم فرزند امام زین العابدین ؑ*                     

*حضرت زید شہید*                              


بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلا بِاللهِ الْعَلِيُّ الْعَظِيمِ وَصَلَّى اللهُ عَلى سَيِّدِنَا وَنَبِيِّنَا وَحَبِيبِ قُلُوبِنَا وَطَبِيْبِ نُفُوسِنَا وَشَفِيعِ ذُنُوبِنَا أَبِي الْقَاسِمِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَعَلَى الِهِ الطَّيِّبِينَ الظَّاهِرِينَ الْمَعْصُومِينَ وَلَعْنَةُ اللهِ عَلَى أَعْدَائِهِمْ أَجْمَعِينَ مِنْ يَوْمِنَا هَذَا إِلَى يَوْمِ الدِّين وَالْجَنَّةُ لِلْمُطِيْعِيْنَ وَالنَّارُ لِلْعَاصِينَ


عزیزان!!                                                                      

حضرت زید شہید کو جب حجاج ابن یوسف نے گرفتار کیا دربار میں لا کے کھڑا کیا آپ کا ہونٹ کٹ گیا تھا خون بہہ رہا تھا ہاتھوں میں رسیاں باندھی ہوئی تھیں حجاج نے کہا ! آخری بات کہو نے تمہیں مارنا ہے ابھی تمہار سر اتارا جائے گا آخری بات کرو آخری خواہش تو حضرت زید شہید نے مولا علی کے فضائل پڑھنا شروع کیے حجاج نے کہا ! میں نے آخری بات کہنے کا کو کہا تھا ! حضرت زید نے کہا !

ہماری پہلی بات بھی علی ہے۔ ہماری آخری بات بھی علی ہے!!

تاریخ کا حسین جملہ ہے !! 

جب حضرت زید فضائل علی پڑھنے لگے تو حجاج نے کہا کیا تمہارے پاس کرنے کو کوئی اور بات نہیں ! زید نے کہا کیا تم مجھے قرآن پڑھنے سے روک سکتے ہو میں تو قرآن کی تلاوت کر رہا ہوں ! حجاج کہنے لگا ! مریم افضل ہے یا فاطمہ (س) ؟ حضرت زید نے فرمایا ! فاطمہ زہرا سے مریم کا کوئی مقایسہ نہیں ہے مریم کی عظمت اپنی جگہ مگر زہراۜ زہرااۜ ہیں ! کہنے لگا ! ان کی شان میں تو سورہ آیا ہے تو حضرت زہرا کے لئے کوئی سورہ آیا زید شہید نے کہا پورا قرآن آیا !! حضرت امام زین العابدین کی اولادوں میں حضرت امام باقر کے بعد نمایاں حیثیت حضرت زید شہید کی ہے۔ 

 آپ 80 ہجری میں پیدا ہوئے اور 121 ہجری میں ہشام بن عبد الملک سے تنگ آکر آپ نے اپنے ساتھی تلاش کیے اور یکم صفر 122 ہجری کو 40 ہزار کوفیوں سمیت میدان میں نکل آئے عین موقع جنگ میں کوفیوں نے ساتھ چھوڑ دیا اور حضرت زید کو میدان میں تنہا کر دیا جس پر حضرت زید نے فرمایا کہ ! 

رفض تونی" اے کوفیوں تم لوگوں نے ایک بار

پھر سے دھوکا دیا "


 

اسی بات کی وجہ سے آج تک کوفیو کو رافضی کیا جاتا ہے کوفیوں کے جنگ سے فرار کے بعد حضرت زید کے ساتھ ان کے کچھ ساتھی باقی رہ گئے جو جنگ میں شریک تھے اتنے میں حضرت زید کی پیشانی پر ایک تیر آکر لگا اور وہ گھوڑے سے زمین پر تشریف لائے یہ دیکھ کر حضرت زید کا خادم آگے بڑھا اور اس نے آپ کو اٹھا کر کسی محفوظ مقام پر منتقل کردیا زخم بہت گہرا تھا کافی اعلاج کے باؤجود جان بچ نہ سکی اور شہادت کے رتبے پر فائز ہو گئے پھر آپ کے خادموں نے خفیہ طور پر آپ کو دفن کر دیا اور قبر پر سے پانی گزار دیا تاکہ قبر کا کا پتہ نہ چل سکے لیکن. دشمنوں نے سراغ لگا کر لاش قبر سے نکال لی اور سر کاٹ کر ہشام کے پاس بھیجنے کے بعد آپ کے جسم مبارک کو سولی پر لٹکا دیا چار سال تک جسم سولی پر لٹکا رہا چار سال کے بعد آپ کے جسم کو نظر آتش کرکے راکھ کو دریا فرات میں بہا دیا شہادت کے وقت حضرت زید کی عمر 42 سال کی تھی حضرت زید عظیم مناقب مفضائل کے مالک تھے !!   

     


Previous post: 1 Safar-ul-Muzafar Masaib Dakhilla Ahle Haram Darbar Yazeed laeen    

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.