Main Uthata Raha Wo Bikharta Raha
آئے جس وقت اسیروں میں وہ تدفین کے بعد
رو کے کرتے تھے یہی عابدِؑ مضطر فریاد
ایسی حالت میں تھا لاشہ عباس کا
میں اٹھاتا رہا وہ بکھرتا رہا
دادی زہرا کی پامال تھی یوں دعا
میں اٹھاتا رہا وہ بکھرتا رہا
میں نے چاہا کہ میت وہ یکجا رہے
اپنے ہاتھوں سے بازو چچا کے چنے
پتھروں سے لعینوں نے مارا انھیں
ٹکڑے ٹکڑے مجھے بازو ان کے ملے
ایک بازو بھی ان کا سلامت نہ تھا
چار سو لاش یوں ان کی مجھکو ملی
جیسے میت تھی قاسمؑ کی بکھری ہوئی
بابا جاں نے عبا میں اسے چن لیا
یہ بھی ممکن نہ تھا ہائے غربت مری
ایک قیدی تھا میں کیسے لاتا عبا
اپنی حالت کروں کس طرح سے بیاں
ایک منظر پہ میری بندھیں ھچکیاں
پہلووں پر یوں نیزوں کے کچھ وار تھے
یاد دادی کی آنے لگیں پسلیاں
یوں شکستہ تھا لاشہ سنبھلتا نہ تھا
دائیں جانب سے میت اٹھائی اگر
بائیں جانب کیا ہڈیوں نے سفر
لاش پامال لشکر نے اس طرح کی
شیر کی ٹکڑے ٹکڑے ہوئی تھی کمر
میرے کاندھوں پہ لاشہ ٹہر نہ سکا
رن میں لڑتے ہوئے زین سے جب گرا
سر جدا تن جدا دونوں بازو جدا
میرا بتیس برسوں کا کڑیل چچا
چھ مہینوں کے اصغرؑ کے جتنا بچا
اس پہ گھوڑوں نے پامال ایسے کیا
تیر سے جس گھڑی رن میں پانی بہا
ایسا لگتا تھا غازیؑ کی آئی قضا
مثلِ غازیؑ تھا مشکیزہ عباسؑ کا
نہ وہ خیمے گیا نہ یہ خیمے گیا
باوفا کا تھا مشکیزہ بھی باوفا
قافلہ لوٹ کر جب مدینے گیا
آ کے اکبرؔ یہ ام البنیںؑ نے کہا
میرا عباسؑ مقتل میں کیسے لڑا
بیٹا سجادؑ کیا حال لاشے کا تھا
رو کے سجادؑ بس یہ ہی کہتا رہا
شکرِ جانِب زہرا الحمد حسین
👇MORE POST OF SYED MUHAMMAD SHAH👇
👇NADEEM SARWAR NOHAY LYRICS 2023👇
#syedmohammadshah
#molaabbas #molaabbasnoha