BAZAAR ARAHA HAI
یہ کون خون روتا بازار آرہا ہے
یہ کون خون روتا بازار آرہا ہے
لب پے سوالِ چادر
لب پے سوالِ چادر
آنکھوں میں کربلاء ہے
1: ماحول ہے شرابی عُریان آیتیں ہیں
غیرت کے ناخدا پر غربت کی انتہا ہے
یہ کون خون روتا بازار آرہا ہے
یہ کون خون روتا بازار آرہا ہے
2: عابد ع حیاء کا کعبہ کیسے نہ خون روئے
ناموس اُس جری کی بلوے میں بے ردا ہے
یہ کون خون روتا بازار آرہا ہے
یہ کون خون روتا بازار آرہا ہے
3: غیرت سے خون میں تر ہر آنکھ ہے سناں پر
دربار وقت پیشی نزدیک آ چکا ہے
یہ کون خون روتا بازار آرہا ہے
یہ کون خون روتا بازار آرہا ہے
4: ہلنے لگی زمیں اور بازار تھرتھرایا
زینب س کا پتھروں سے جب زخمی سر ہوا ہے
یہ کون خون روتا بازار آرہا ہے
یہ کون خون روتا بازار آرہا ہے
5: بالوں میں آچُکی ہے معصومہۜ کے سفیدی
شمۙرِ لعیں نے اُس پر اتنا ستم کیا ہے
یہ کون خون روتا بازار آرہا ہے
یہ کون خون روتا بازار آرہا ہے
6: حیدر کریں گے ماتم اِس بات کا حشر تک
سجّاد ع کی جوانی بازار کھا گیا ہے